محرم الحرام: تاریخ و تقاضے

August 12, 2021 12:00 am
Loading Events

تعارفِ موضوع:

اسلامی سال نو کا آغاز ماہ محرم الحرام کے ذریعہ سے ہوتا ہے، محرم کے لغوی عظمت والا، لائق احترام، حرام کردہ کے آتے ہیں ،رب کائنات نے زمانوں اور لمحات میں بھی انفرادی شان رکھی ہے، ایک کو دوسرے پر فوقیت عطا کی ہے اور مرتبے کے اعتبار سے اور برکتوں اور سعادتوں کی دولت کے لحاظ سے، کچھ ایام کو دوسرے ایام پر، کچھ مہینوں کو دوسرے مہینوں پر فضیلت اور امتیازی مقام اور انفرادی شان حاصل ہے ،چنانچہ سال کے بارہ مہینوں میں چار مہینے ذو القعدہ، ذو الحجہ ،محرم اور رجب اپنی ذات کے اعتبار سے دوسرے مہینوں پر فضیلت اور حیثیت رکھتے ہیں، اللہ تعالی کی رحمت ان ایام میں جوش میں ہوتی ہے، ان لمحات میں برکتوں کی بارش میں موسلادھار ہوجاتی ہے، توبہ کے دروازے کھل جاتے ہیں، مغفرت کی گھٹائیں ہرسو چھا جاتی ہیں۔
محرم ان چار مہینوں میں سے ہے جس کا ذکر اللہ تعالی نے قرآن کریم میں کیا ہے ،’’ ان عدہ الشہور عند اللہ اثنا عشر شہرا فی کتاب اللہ یوم خلق السماوات والارض منہا اربعۃ حرم‘‘(توبہ: ۳۶) بے شک مہینوں کی تعداد اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں جب سے اس نے زمین و آسمان کو پیدا کیا، ان میں سے چار حرمت والے ہیں ،یہی درست دین ہے، پس تم ان میں ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو، چار مہینے محرم رجب ذوالقعدہ ذوالحجہ ہے۔

تاریخی اہمیت:

اسلام کی آمد کے بعد بھی اس ماہ کی حرمت و عظمت کو اس کے سابقہ حالت میں برقرار رکھا گیا کہ یہ حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام اور حضرت اسماعیل علیہ الصلوۃ والسلام کے باقیات میں سے تھے جس کو لوگ اپناتے آ رہے تھے ،چنانچہ حدیث میں اس ماہ کو’’ شھر اللہ‘‘( اللہ کا مہینہ )( مسلم۔باب فضل صوم المحرم، حدیث :۲۸۱۳) قرار دیا گیا ہے، امام نوویؒ فرماتے ہیں کہ: اس روایت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ محرم کو اللہ عزوجل کا مہینہ قرار دیا ہیـ جو اس کی عظمت اور تقدس کو بتلانے کے لئے کافی ہے ؛چونکہ اللہ عزوجل اپنی نسبت صرف اپنے خصوصی مخلوقات کے ساتھ ہی فرماتے ہیں (شرح النووی علی مسلم:۸؍۵۵)
ماہِ محرم الحرام سے اسلامی سال نو کی ابتدا ہوتی ہے، زمانے جاہلیت میں لوگ اپنے فوائد منافع کی خاطر مہینوں کو آگے پیچھے کیا کرتے تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج الوداع کے موقع سے یہ اعلان کر دیا کہ اللہ عزوجل نے جب سے آسمان و زمین کو پیدا فرمایا ہے اسی دن سے اس نے مہینوں کی ترتیب و تنظیم قائم کر دی ، چنانچہ آیت ہے:’’ بے شک مہینوں کی تعداد اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں جب سے اس نے زمین و آسمان کو پیدا کیا‘‘ (التوبہ: ۳۶) اسلامی تاریخ جس کو ہجری تاریخ کہا جاتا ہے، روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ سب سے پہلے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں اس کی بنیاد رکھی گئی اور یہ تاریخ حضرات صحابہ کرام کے مشورے سے طے پائی تھی، چنانچہ علامہ ابن اثیر فرماتے ہیں کہ صحیح اور مشہور یہ ہے کہ  حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہجری تاریخ کی بنیاد رکھی، اس کی وجہ یہ بنی کہ حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ آپ کی طرف سے موصول ہوتے ہیں؛ مگر اس پر تاریخ لکھی نہیں ہوتی ہے ، یہ پتا نہیں چلتا کہ یہ خط کب کا لکھا ہوا ہے، اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام سے مشورہ فرمایا، بعض حضرات نے مشورہ دیا کہ نبوت کے سال سے تاریخ لکھی جائے، بعض نے سال ہجرت کا اور بعض نے وفات کے سال کا مشورہ دیا ؛مگر اکثر کی رائے یہ تھی ہجرت سے ہی اسلامی تاریخ کی ابتداء ہو، چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسی پر فیصلہ دیا( الکامل فی التاریخ : ۱؍۹، دارالکتاب العربی )کیوں کہ ہجرت نے ہی حق اور باطل کے درمیان حد فاصل کا کام کیا، بعض روایتوں میں ہے کہ پھر ان لوگوں نے کہا کہ کس مہینے سے ابتدا ہو تو بعض نے کہا: رمضان سے، بعض نے محرم سے؛ کیونکہ لوگ اس مہینے میں حج سے واپس ہوتے ہیں اور اس کے علاوہ یہ محترم اور معزز مہینہ ہیے (الکامل فی التاریخ: ۱؍۱۰)
اس کے علاوہ ماہ محرم سے سال کی ابتدا کی وجہ یہ بھی بتائی گئی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کا جو عزم و ارادہ فرمایا تھا وہ محرم میں ہی فرمایا تھا، البتہ ہجرت عملی طور پر ماہ ربیع الاول میں ہوئی ( فتح الباری: ۷؍۲۶) ۔
ماہ محرم کے روزوں کی فضیلت وارد ہوئی ہے تمام ہی مہینے کے روزوں کی بابت بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تلقین فرمائی ہے چنانچہ ایک حدیث مبارک میں ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ : سب سے زیادہ فضیلت والے روزے رمضان کے روزوں کے بعد محرم الحرام کے روزے ہیں( مسلم شریف ، باب فضل صوم المحرم، حدیث۲۸۱۳) نعمان بن سعد، علی رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان کے علاوہ کون سے مہینے کے روزے رکھنے کا حکم فرماتے ہیں، حضرت علی نے فرمایا: میں نے صرف ایک آدمی کے علاوہ کسی کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کرتے ہوئے نہیں سنا، میں اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا ،اس نے عرض کیا :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ مجھے رمضان کے علاوہ کون سے مہینے میں روزے رکھنے کا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا :اگر رمضان کے بعد روزہ رکھنا چاہے تو محرم کے روزے رکھا کرو ؛کیونکہ یہ اللہ کا مہینہ ہے اس میں ایک ایسا دن ہے جس میں اللہ تعالی نے ایک قوم کی توبہ قبول کی تھی اور اس دن دوسری قوم کی بھی توبہ قبول کرے گا ۔

ماہِ محرم کی دسویں تاریخ کو ’’عاشورہ ‘‘ کہتے ہیں ، ’’عاشورہ‘‘ یہ عشر سے ماخوذ ہے ، اس سے مراد محرم الحرام کی دسویں تاریخ ہے،چنانچہ صاحب عمدۃ القاری یوم عاشورہ سے متعلق وقائع کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ:عاشورہ کے دن حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی،اسی دن وہ جنت میں داخل کئے گئے۔اور اسی دن ان کی توبہ قبول ہوئی،اسی دن حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی بھی جبل جودی پر آٹھہری، اسی دن حضرت ابراہیم علیہ السلام پیدا ہوئے ، اسی دن نمرود کی دہکتی ہوئی آگ میں ڈالے گئے،اسی دن حضرت موسی علیہ السلام اور ان کی قوم بنی اسرائیل کو فرعون کے مظالم سے نجات ملی اور فرعون اپنے لشکر کے ساتھ دریائے نیل میں غرق ہوگیا۔حضرت ایوب علیہ السلام کو ان کی بیماری سے شفاء نصیب ہوئی، حضرت ادریس علیہ السلام کو اسی دن آسمانوں کی جانب اٹھالیا گیا۔حضرت سلیمان علیہ السلام کو ملک کی عظیم بادشاہت نصیب ہوئی۔حضرت یعقوب علیہ السلام کی بینائی لوٹ آئی، اسی دن حضرت یوسف علیہ السلام کنویں سے نکالے گئے ، حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ نکالاگیا، حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت اسی دن ہوئی اور اسی دن آسمانوں کے جانب اٹھا لئے گئے ۔

مقاصدِ موضوع: 

۔ ماہِ محرم کا تعارف و تاریخ

۔ تذکرہِ کربلا

۔ ماہِ محرم کی فضیلیت واہمیت

۔ ماہِ محرم  کے تقاضے

مقررین:

1۔ پروفیسر ڈاکٹرسہیل حسن محدث، محقق، مصنف، ماہر تعلیم اور دعوتی و تربیتی سرگرمیوں میں متحرک عالم دین ہیں، اور ادارہ تحقیقات اسلامی اسلام آباد کے سابق ڈائریکٹر جنرل ہیں۔

موضوعِ بحث:محرم الحرام اور ہماری ذمہ داریاں

2۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد ہمایوں عباس شمس پاک وہند کے ان اہل قلم میں سے ہیں جن کو مبدا فیاض کی درگاہِ علم ودین سے حصہ وافرملاہے،وہ جی سی یونیورسٹی فیصل آباد میں بطور ڈین  اور شعبہ علوم اسلامیہ اور عربی کے سربراہ رہ چکے ہیں، اس وقت وہ اورئینٹل کالج کے پرنسپل ہیں۔

موضوعِ بحث: محرم الحرام: تاریخی حیثیت

3۔ حافظ ڈاکٹر اکرام الحق یاسین پاکستان کے  صاحب علم اور صاحبِ قلم افراد میں نمایاں مقام رکھتے ہیں، آجکل سیکریٹری جنرل، اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

موضوعِ بحث: محرم ، ہجرت اور اسلامی کلینڈر

4۔ ڈاکٹر سیدباچا آغا سربراہ شعبہ اسلامیات، پوسٹ گریجوئیٹ کالج، کوئٹہ ہیں، پاکستان کے نامور محقق ، مصنف اور مقرر ہیں، راحت القلوب ریسرچ اکیڈمی، بلوچستان کے بانی سربراہ ہیں۔

موضوعِ بحث:  واقعہ کربلا: تاریخی و تعارفی جائزہ

5۔ ڈاکٹر جانس خان شعبہ اسلامیات و مذہبی امور، مالاکنڈ یونیورسٹی سے منسلک ہیں۔تاریخ، حدیث و ثقافت پر دسترس رکھتے ہیں۔

موضوعِ بحث:  محرم الحرام اور ہمارے کرنے کے کام

6۔ ڈاکٹر سید عزیز الرحمن، پاکستان کے نامور سیرت نگار ہیں، ملک کے مشہور تحقیقی جنرل   السیرہ کے مدیر ہیں، اس وقت دعوہ اکیڈمی اسلام آباد کے کراچی ریجنل سنٹر کے انچارج ہیں۔

موضوعِ بحث:  محرم الحرام : قرآن و حدیث کی روشنی میں

 

Details

Speakers:
Event Date:
August 12, 2021
Event Time:
03:00 PM - 05:00 PM
Event Type:
Sports
Event Cost:

  

Venue:
Ghazi universit, D G KHAN
Further Information:

Organizer

Department of Islamic Studies

Focal Person

Name:
Prof. Dr. Arshad Munir
Email:
amunir@gudgk.edu.pk
Phone:
-