اخلاقیات اورہراسگی" کے موضوع پر ایک تربیتی سیمینار کا انعقاد"

0
Home >News >اخلاقیات اورہراسگی" کے موضوع پر ایک تربیتی سیمینار کا انعقاد"

گذشتہ روز غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے سیمینار ہال میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران کی زیر صدارت "اخلاقیات اورہراسگی" کے موضوع پر ایک تربیتی سیمینار کا انعقاد کیاگیا ۔ جس کے مہمان خصوصی  سید محمود اسد اللہ (سر سید احمد خان  کے نواسے) تھے نظامت کے فرائض ڈاکٹر راشدہ قاضی نے سر انجام دیے ۔ اس موقع پر یونیورسٹی کے اساتذہ، سٹاف اور طلباء و طالبات کی کثیر تعداد  مرکزی ہال میں موجود   تھی۔  تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔ شعبہ اسلامیات سے قاری محمد فہد نے شرف تلاوت کلام پاک حاصل کیا، جبکہ نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا اعزاز شعبہ اسلامیات ہی سے مرزا محمد علی نے حاصل کیا ، گل ہائے عقیدت نچھاور کرنے کے دوران ہی جناب سید محمود اسد اللہ نے مرزا محمد علی کوحوصلہ افزائی کے لیے اپنے دستخط شدہ کرنسی نوٹ سے نوازا ۔ ڈاکٹرراشدہ قاضی نے حاضرین کو مہمان خصوصی کا تعارف کرواتے ہوئے سر سید احمد خان کی قیام پاکستا ن کے لیے کاوشوں کو سراہا، انہوں نے دو قومی نظریہ پیش کیا جو کہ پاکستان کی بنیاد ثابت ہوا۔ سید اسد اللہ میں توضیحی لیکچر " حیات سر سید احمد خان اور جامعات میں اخلاقی گراوٹ اور ہراسگی کے مسائل "  پر سیر حاصل گفتگو کی ۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کو رول ماڈل ہونا چاہیئے کیونکہ طلباء و طالبات اپنے استاد ہی سے سب کچھ سیکھتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ سر سید احمد خان آثار الصنادید کی روشنی میں ماہر تعمیرات ، تہذیب الاخلاق کے حوالے سے مفکر ، علی گڑھ تحریک کے حوالے سے سیاسی شعور کی حامل بھرپور شخصیت ،تعلیمی اعتبار سے ایک ماہر تعلیم ، سائنٹیفک سوسائٹی کی صورت میں ایک مفکر مدبر اور مترجم کی صورت میں ہمارے سامنے جلوہ نما ہوتے ہیں ۔سر سید نہ صرف ایک ماہر تعلیم تھے بلکہ انھوں نے اپنے عمل سے طلبا کی تربیت ایک رول ماڈل کے طور پر کی ۔سر سید نے بتایا کہ اگر ہم اچھی عادات کو اپنا لیں اور اسے اپنے کردار کا حصہ بنا لیں تو وہ ہماری فطرت کا حصہ بن جاتی ہیں اسے مداومت عمل کہتے ہیں ۔انہوں نے آخر میں کہا کہ اس ہمہ جہت شخصیت کا نواسہ ہونے پر میں فخر محسوس کرتا ہوں ۔ تقریب کا اگلا مرحلہ رئیس جامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران کہ خطبہ صدارت پر مشتمل تھا ۔ انہوں نے مہمان خصوصی کی جامعہ غازی میں آمد اورحاضرین سے سیر حاصل گفتگوکرنے پرشکریہ ادا کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران نے سر سید احمد خان کی شخصیت کو رول  ماڈل قرار دیا اور جامعہ میں ہراسگی کے حوالے سے کیے گئے اقدامات سے حاضرین کو آگاہ کیا جن میں خاص طور پر ہراسگی کے حوالے دو کمیٹیاں تشکیل دی گئیں ہیں جن میں ایک ہراسگی آگاہی اور تدارک مہم اور دوسری ہراسگی انکوائری کمیٹی شامل ہیں مزید براں جامعہ کے اندر ایک خاتون فوکل پرسن کا تقرر کی گیا جو ہراسگی کے معاملات کو ڈیل کریں گی اس ضمن ایک ہراسگی ڈیسک بھی قائم کیا گیا ہے۔پروفیسر  ڈاکٹر سہیل عباس صدر شعبہ اردو نے تجویز پیش کی کہ سیمینار ہال کو سر سید احمد خان ہال کا نام دیا جائے ۔جس کی بھرپور تائید کی گئی ۔جناب سید محمود اسد اللہ صاحب نے سر سید احمد خان کی تصاویر اور کتب کا تحفہ شیخ الجامعہ کو پیش کیا ۔ رئیس جامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران اور سید محمود اسد اللہ نے حاضرین کے ساتھ ہی گروپ فوٹو بنوایا ۔اور طالب علموں کو آٹوگراف بھی دیے ۔ اس کے ساتھ ہی یہ پروقار اور سادہ تقریب اختتام پذیر ہوئی ۔

About the author

Web Admin

Web developer at Ghazi University, Dera Ghazi Khan
0 Responses